مطالعہ کب اور کیسے

مطالعہ کے آداب

1۔ مطالعہ گاہ میں جانے سے پہلے تمام تفکرات کو برطرف کرکے جائیں۔

2۔ مطالعہ سے پہلے وضو کرلیں کیونکہ کتاب کو بے وضو ہاتھ لگانا علم سے محرومی کی دلیل ہے۔ حضرت شمس الائمہ حلوانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ہیں " انما نلت ھذا العلم بالتعظیم فانی ما اخذت الکاغذ الا بطہارۃ” (تعلیم المتعلم)۔ "مجھے علم صرف علم کی تعظیم سے نصیب ہوا کیونکہ میں نے سادے کاغذ کو بھی وضو کے بغیر نہیں چھوا”۔

شمس الائمہ سرخسی رحمہ اللہ کا واقعہ ہے کہ وہ اسہال (پیٹ کی بیماری) میں مبتلا ہوگئے اور ادھر کتاب کا مطالعہ کرنا بھی تھا تو ایک شب میں ستائیس بار وضو کرنا پڑا۔

3۔ اگر ہوسکے تو مطالعہ سے پہلے دوگانہ نفل پڑھے۔

4۔ کتاب کو اچھی جگہ چوکی، ڈیسک پر رکھ کر مطالعہ کرے، پھر نہ لیٹے اور نہ سہارا لگائے، کتاب کے مطالعہ کے وقت میں مؤدبانہ طریقہ سے بیٹھے۔

5۔ بلا ضرورت درمیان میں بات نہ کرے۔

6۔ اگر کسی سے پوچھنا پڑے تو عار نہ کرے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ آپ نے اتنا بڑا علم کیسے حاصل کیا؟۔ فرمایا \”بلسان مسئول و قلب عقول\”۔ "زبان زیادہ سوال کرنے والی اور دل زیادہ سمجھنے والے سے”۔

حضرت امام ابویوسف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔ "مااستنکرت من الاستفادۃ و ما بخلت بالافادۃ"۔ "میں نے استفادہ کے لیے سوال کرنے سے عار نہیں کی اور کسی کو فائدہ دینے سے بخل نہیں کی”۔

7۔ جتنا سمجھ آجائے الحمد للہ جو نہ سمجھ آئے تو اللہ تعالی سے مانگے۔

8۔ مغرب سے بیشتر کھانا کھالے اور تھوڑا کھائے۔

9۔ دوپہر کو تھوڑا آرام کرلیا کرے۔

مطالعہ کرنے کا طریقہ

1۔ بھوکے پیٹ یا کم از کم، پیٹ کو تھوڑا خالی رکھ کر مطالعہ کیا جائے

اندرون از طعام خالی دار۔۔۔۔۔۔۔۔ تادروں نور معرفت بینی

تہی از حکمت بعدت آن۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ پری از طعام تابینی

ترجمہ: اگر تو اپنے لئے نور معرفت اپنانا چاہتا ہے تو اپنے پیٹ کو طعام سے (مناسب طور پر) خالی رکھ۔ حکمت سے تو اس لئے خالی ہے کہ تو ناک تک بھرا ہوا ہے۔

2۔ یکسوئی و تنہائی میں جہاں شور و غل نہ ہو اور نہ ہی کوئی چیز طبیعت کے لگاؤ میں مانع ہو، اگر ایسا موقع میسر نہ ہو تب بھی خود کو تنہائی میں تصور کرکے مطالعہ میں لگ جائے۔

3۔ بہتر وقت مغرب تا عشاء کا ہے، سحر کا تو نہایت ہی موزوں وقت ہوتا ہے اگر نیند پوری ہو۔

4۔ کسی شئی کو نہ تکیہ لگایا جائے اور نہ ہی کرسی یا چارپائی پر بیٹھنا چاہیے بلکہ نیچے چٹائی پر ہاں معمولی دری یا گلیم وغیرہ اوپر بچھاسکتے ہیں۔

5۔ کتاب اولاً اجمالی نظر سے محدود سطریں دیکھ لیں، پھر دیکھی ہوئی عبارت کے ہر جملہ کو علیحدہ علیحدہ متعین کرنے کی کوشش کریں، ہر جملہ کا سرسری نظر سے ترجمہ سمجھیں، پھر گہری نظر سے دیکھتے جائیں، جہاں الفاظ مشکل آجائیں، اپنی طرف سے مناسب معنی بنالیں، پھر بعد کو مستند کتابوں میں دیکھ لیں، اسی طرح تاسبق جو جملہ سمجھ نہ آئے، اسے چھوڑتے جائیں، جب اکثر جملے سمجھ جائیں پھر ناسمجھے جملوں کو بار بار غور سے دیکھیں۔ سمجھے ہوئے جملوں کے ساتھ ملاکر اسی طرح بار بار کرنے سے یہ حقیقت منکشف ہوجائے گی۔ مطالعہ کے دوران کسی سے کوئی مطلب نہ پوچھیں۔ اسی طریقہ کار کی بدولت بڑے بڑے فضلاء  نے اَن پڑھے فنون کو ازبر کیا۔

6۔ کتاب کو اول سے آخر تک بالاستیعاب دیکھا جائے۔

7۔ جو مضامین یاد ہوسکیں وہ یاد رکھیں اور جو لکھے جاسکیں ان کو ایک جگہ لکھتے جائیں۔ بعض طلبہ اساتذہ کے سامنے یہ استغاثہ بھی شکایت کی صورت میں پیش کرتے ہیں کہ اس وقت اگرچہ کتاب کے مضامین یاد ہوجاتے ہیں لیکن پھر بھول جاتے ہیں۔ یہاں دو باتیں قابل ذکر ہیں۔

(1) ۔۔۔۔۔ ایک وقت مضمون یاد کرکے پھر بھول جانے سے کسی دوسرے وقت اسی کتاب یا دوسری کتاب سے یاد شدہ آسانی سے سمجھ آتا ہے۔

(2)۔۔۔۔۔ دوبارہ سہ بارہ مطالعہ سے پھر ایسا یاد ہوجاتا ہے کہ پھر بھولنے کا نام بھی نہیں لیتا ہے۔

مولانا قاری فتح محمدؒ نے فرمایا:
"طالب علم سبق کو بغیر مطالعہ نہ پڑھے، کیونکہ بغیر مطالعہ پڑھنے سے پڑھتے وقت جب استاد کچھ تقریر کرتا ہے تو سمجھ میں نہیں آتی، اگر سمجھ بھی لے تو جلدی یاد نہیں ہوتی، اگر یاد بھی ہوجاتی ہے تو ٹھہرتی نہیں۔ اگر سبق کو مطالعہ کرکے پڑھے گا تو ان تمام آفتوں سے محفوظ رہے گا:۔

8۔ مطالعہ کے وقت ایک سفید کاغذ اور قلم، پنسل پاس ہوں تاکہ جدید فوائد اس میں درج ہوسکیں یا کم از کم ان فوائد پر نشانات ضرور لگاتے جائیں، مگر احتیاط رہے کہ کتاب بھی خراب نہ ہونے پائے اس لئے یا تو باریک تراشی ہوئی پنسل سے لگائین یا ایک علیحدہ کاغذ پر نوٹ کرتے جائیں پھر فارغ وقت میں ان نشان زدہ فوائد کو جب اپنی کاپی میں درج کرلیں تو پھر ربڑ سے پنسلی نشانات ختم کردیں تاکہ کتاب محفوظ اور صاف ستھری رہے۔ حضرت شاہ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ و  دیگر بزرگوں کا یہی طریقہ رہا ہے۔ مشہور ہے \”من حفظ شیئا فر و من کتب شیئا قر\”۔ \”جس نے کوئی چیز یاد کی وہ باقی نہیں رہتی جس نے لکھا وہ باقی رہا”۔

9۔ کسی سے استفادہ کے لئے عار نہ کرے۔

10۔ آج والے سبق کے مطالعہ سے قبل کل والے سبق کو دوبارہ ذہن نشین کرلیں تاکہ مطالعہ کے وقت ذہن ماقبل کو مابعد سے مرتبط کرسکے۔

11۔ ایک الگ کاپی یا رجسٹر اپنے پاس رکھیں تاکہ احادیث مبارکہ، ادبی لطائف اور حکیمانہ اشعار نیز تاریخی واقعات، علمی نکتے، دینی مسائل یا فتاوی میں سے جو چیز بھلی معلوم ہو اس میں لکھ لیں۔

(مزید اضافہ کیا جارہا ہے)

شیئر کریں

رائے

فہرست

اپڈیٹ شدہ

اشتراک کریں

سبسکرائب کریں

نئے اپڈیٹس بارے معلومات حاصل کریں۔ اپنا ای میل ایڈریس درج کریں اور سبسکرائب بٹن دبائیں۔ شکریہ

سوشل میڈیا

مشہور مدارس