مائیکروسافٹ نے وینڈوز 11 کا اعلان کر دیا۔ وینڈوز 11 میں مائیکروسافٹ نے کئی اہم تبدیلیاں کی ہیں۔ ڈیزائن کے لحاظ سے دیکھا جائے تو مائیکروسافٹ نے سٹارٹ کے بٹن کو درمیان میں منتقل کر دیا ہے۔اس ایک تبدیلی سے دیکھنے میں میک آپریٹنگ سسٹم اور کروم او ایس جیسی لگنے لگی ہے۔ سٹارٹ مینو کے سٹائل کو بھی بدل دیا گیا ہے۔
وینڈوز 8 سے چلے آنے و الے ٹائلز ڈیزائن کو ونڈوز 11 میں ختم کردیا گیا ہے۔ اب سٹارٹ مینو میں صارفین کو سب سے اوپر سرچ بار نظر آئے گی اور اس کے نیچے صارفین کی پن کی ہوئی ایپس کے آئیکون ہونگے اور ساتھ مجوزہ فائلوں کے لنکس ہونگے۔ سٹارٹ مینو میں فائلوں کی تجاویز صرف ایک کمپیوٹر کے لیے نہیں ہونگی بلکہ یہ صارف کی تمام ڈیوائسز جیسے فون اور دوسرے کمپیوٹروں پر بھی ایک سی ہونگی۔ سٹارٹ مینو موبائل میں استعمال ہونے والے ایپ لانچر کی طرح ہے۔
وینڈوز 11 میں پیش کیے گئے سنیپ لے آؤٹس فیچر سے صارفین ونڈوز انٹرفیس کو بہتر طریقے سے کسٹومائز کر سکتے ہیں اور پہلے سے موجود لے آؤٹس میں سے اپنی مرضی کے لے آؤٹ بھی منتخب کر سکتے ہیں۔
اس آمدن سے مائیکروسافٹ کچھ بھی نہیں رکھے گا۔ اس کے علاوہ ڈویلپرز چاہیں تو مائیکروسافٹ کامرس کا استعمال کرسکتے
وینڈوز 11 میں شامل کی گئی انقلابی تبدیلی اس میں اینڈروئیڈ ایپس کی سپورٹ کا شامل ہونا ہے۔ اب آپ اینڈروئیڈ ایپس کو مائیکروسافٹ سٹورز سے ہی کمپیوٹر میں انسٹال کر سکیں گے ۔یعنی کمپیوٹر پر اینڈروئیڈ ایپس چلانے کے لیے صارفین کو دیگر بھاری بھر کم تھرڈ پارٹی سافٹ وئیر استعمال کرنے کی ضرورت نہیں۔ وینڈوز میں اینڈروئیڈ ایپس کی سپورٹ انٹل کے ساتھ پارٹنر شپ کا نتیجہ ہے۔ انٹل بریج ٹیکنالوجی کا بنیادی مقصد اینڈروئیڈ ایپس کو x86 ڈیوائس پر چلنے کے قابل بنانا ہے۔ایک بیان کے مطابق انٹل کے ساتھ شراکت داری کے باوجود یہ فیچر اے ایم ڈی اور اے آر ایم ڈیوائس پر کام کرےگا۔ ہو سکتا ہے جلد ہی یہ دوسری ڈیوائسز پر بھی کام کرے۔
وینڈوز 11 پچھلے ورژنز کے مقابلے میں زیادہ تیز رفتار ہے۔ وینڈوز اپ ڈیٹس اب 40 فیصد کم سائز میں ہونگی اور تیزی سے انسٹال ہونگی۔ مائیکروسافٹ کا دعویٰ ہے کہ ونڈوز 11 سے لیپ ٹاپ کی بیٹری ٹائمنگ بھی بہتر ہوگی ۔